10 December, 2010

Neher Par Mehmaan


1
نہر پر مہماں جو پیاسا رہ گیا
دل ہی دل میں جلکے دریا رہ گیا

باغیوں نے کر دیا پانی جو بند
خشک ہوکر باغ زہرہ رہ گیا

مل گئے جو گلشن زہرہ کے پھول
رشک جنّت بن کے صحرا رہ گیا

سینے اکبر میں برچھی دیکھکر
پھٹ کے مادر کا کلیجہ رہ گیا

گود میں شہ کی لگا اصغر کے تیر
ہاتھہ پر بل کھا کے بچّھ رہ گیا

حیف پہنی ہتھکڑی سجاد نے
مل کے ہاتھہ اپنے زمانا رہ گیا

جب پیا پانی تو عابد رو دیے
تشنگیے شہ کا صدمہ رہ گیا

استغاثہ شہ کا سن کر ہر شہید
خاک سہرا پر تڑپتا رہ گیا

روض شبّیر دیکھونگا رفیق
میں اگر قسمت سے زندہ رہ گیا
تمام شد